روزہ اور مومنین کے فلسفے

ہمارے روزے اور غیر روزے میں بس اتنا فرق ہے کہ دن کے کام رات کو اور رات کے کام دن کو منتقل کر دیتے ہیں مطلب غیر رمضان میں دن کو کھانا پینا جاگنا رات کو سونا جبکہ رمضان میں رات کو کھانا پینا دن میں سونا باقی وہی پیٹ بھر کر کھانا پینا رنگ برنگ ڈشز بنانا میں یہ سوچتا ہوں کہ اس میں کسی امیر کو فقیر کی بھوک کا احساس کیسے ہوگا اچھا کسی امیر کو تو احساس ہو بھی جائے تو فقیر کو کیا ہوگا فقیر تو پہلے سے بھوکا ہے اس کیلئے کیا حکمت ہے رمضان میں فقیر روزہ رکھ کر کیا محسوس کریگا وہ تو پہلے سے غذائی قلت کا شکار ہے خوراک کی قلت محسوس کر رہا ہے ایک اور بات جو صحت کے بارے میں مومنین بتا رہے ہیں کہ روزہ رکھنے سے معدے کو آرام ملتا ہے جسم میں فریز شدہ نمکیات کولیسٹرول وغیرہ کلوریز کی شکل میں خارج ہوتے ہیں چلو مان لیا یہ تو امیروں کیلئے جو ضرورت سے زیادہ خوراک کھاتے ہیں پر غریبوں کے معدے کو کیا فایدہ جس میں سرے سے کولیسٹرول نہ ہو جس کا جسم پہلے سے پروٹین کا محتاج ہو وٹامن بی سی ڈی کا محتاج ہو کیلشیم میگنیشیم کا محتاج ہو اسکے صحت کو روزے سے کیا فایدہ اچھا بات معدے کا آرام کا غریب و امیر دونوں کا مان لیتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے دونوں کو معدہ کو آرام ملتا ہے اگر چہ آرام بلکل بھی نہیں ملتا ایک مسلمان رمضان کے مہینے میں غیر رمضان سے ذیادہ کھاتا ہے اور اچھا کھاتا ہے چلو مان لیا معدے کے آرام کا مان لیتے ہیں پر کس لحاظ سے چودہ گھنٹے پانی نہ پینا صحت کیلئے سود مند ہے چلو امیر تو اے سی کے نیچے بھی روزہ رکھ لیگا کم از کم ڈیوٹی تو آرام دہ ہوگی سکون سے کرلیگا مجھے یہ بتائیں کہ ایک غریب مزدور جس کا چولہا یومیہ دہاڑی کے بغیر نہیں جلتا جس کو ہر حال میں دہاڑی مزدوری کرنی ہے کس طب کس منطق میں اسکے لئے کام کاج مزدوری کیساتھ چودہ گھنٹے بغیر پانی پئے رہنا روزہ رکھنا مفید ہے عجیب عجیب فلسفے ہیں جو منبروں سے لیکر دکانوں گاڑیوں میں بیٹھے لوگ جاڑتے رہتے ہیں چودہ سو سالوں سے مسلمان روزے رکھ رہے ہیں کتنے امیر مسلمانوں کو غریب کا احساس ہوا اور کتنے ارب پتی مسلمانوں نے روزے کی برکت سے اپنا پیسہ اٹھاکر غریبوں میں بانٹ دیا کتنے امیر مسلمانوں نے اپنے پڑوس میں غریب کو کہا کہ بس ڈیوٹی پر نہ جاؤ اس مہینہ کا خرچہ میرے ذمے ہے یہ سب اپنی طرف سے بنائی گئی باتیں ہیں روزہ ایک مشکل کام ہے جس میں ایک غریب انسان اپنے گردوں کو پانی سے محروم کرکے بارہ سے لیکر سولہ گھنٹے تک پانی کی گھونٹ کیلئے ترس رہا ہوتا ہے مزدور کار کیلئے تو اتنا مشکل جیسے پہاڑ ہو دہاڑی بھی کرنی ہے گندم بھی کاٹنا ہے اینٹیں بھی اٹھانی ہے ریڑھی بھی چلانی ہے سبزی بھی بھیجنی ہے دوسری طرف چودہ پندرہ گھنٹے کھانا تو چھوڑو ایک گھونٹ پانی تک نہیں پینا کدھر ہے دہاڑی دار کیلئے دہاڑی کیساتھ چودہ گھنٹے پانی نہ پینے کی مصلحت دین میں بس حکم ہوتا ہے علی بن ابی طالب رض فرماتے ہیں دین میں عقل استعمال ہوتا تو موزوں پر اوپر کی بجائے نیچے کی طرف سے مسح کرتے کیونکہ استعمال تو نیچے سے ہوتا ہے حضرت عمر رض حجر اسود کو چومتے وقت مخاطب ہوئے اور کہا مجھے پتہ ہے کہ صرف پتھر ہو آپ میں کوئی خیر و شر نہیں بس اس لئے چومتا ہوں کہ رسول اللہ نے تمہیں چوما ہے یہ ہے اسلام کا فلسفہ اسلم تسلم ایمان لاؤ سلامتی میں رہوگے سورہ نمل میں سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سبا کو لمبی دعوتیں نہیں دی ہدہد کو خط پکڑوایا اور لکھا انہ من سلیمان و انہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الا تعلوا علی واتونی مسلمین یہ خط سیلمان کی طرف سے ہے پھر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پھر دو ٹوک الا تعلوا علي واتوني مسلمين .. ۔۔۔ آواز ذیادہ اونچی نہ کر اور سیدھا سیدھا میرے دربار میں مسلمان بن کر حاضر ہو داڑھی سے یہ فایدہ ہے روزے سے یہ فایدہ ہے پاجامہ اٹھانے سے یہ فایدہ ہے اس طرح ہم عقلی قیاس کرنے لگ جائے تو ہر بات اُدھوری رہ جائے اس لئے بس سیدھا یہ کہے کہ اللہ کا حکم ہے قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ روزے کی فرضیت والی آیت کے آخر میں فرماتا ہے روزے اس لئے فرض کئے گئے کہ لعلھم تتقون تاکہ تم اللہ سے ڈرو ۔۔۔ وما علی الا البلاغ

اسامہ ⁦✍️⁩