.میں اترپردیش انڈیا سے ازہر جمال ہوں۔ میں ایک سماجی کارکن اور انڈین اسلامک پیس فاؤنڈیشن میں بحثیت صدر کام کر رہا ہوں۔  یہ فاؤنڈیشن میں اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ منظم کرکے شروع کیا جن میں سے میں محمد عمران،محمد مرغوب اور اسامہ امین ان تینوں ساتھیوں کا نام ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔ جنہوں نے ہمارے درج ذیل مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے بھر پور تعاون کر رہے ہیں۔

ہمارا مقصد لوگوں کو ہندوستان میں ناخواندگی کے خاتمے کے لیے متحرک کرنا اور شرح خواندگی بڑھانے کے لیے نئے اور موثر اقدامات کرنا ہے۔ اور ان‌ لوگوں کی مدد کرنا ہے جو محتاج اور ضرورت مند طبقے کے لوگوں ہیں۔

آج ہمارے معاشرے میں جہاں ہم اچھے معیاری کھانے ، کپڑے اور پرتعیش گھروں میں رہ رہے ہیں۔ اسی معاشرے میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس اپنے جسم کو ڈھانپنے کے لیے ایک جوڑی کپڑا اور بارش سے بچنے کے لیے چھت نہیں ہے۔ اور ان کے بچے سکول کی عمر میں کام کرنے یا بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔ اور جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو ہم اچھے معیاری ہسپتالوں میں جاتے ہیں وہیں غریب اور پسماندہ افراد کے پاس میڈیکل سٹور سے گولیاں خریدنے کے پیسے نہیں ہوتے۔

اسکے علاوہ،  جیسا کہ عالمی میڈیا  ایک دہشت گرد اور ناخواندہ اور غلیظ کمیونٹی کے طور پر دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں افواہیں پھیلا رہی ہے،  اواورعالمی طور پر لوگوں میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی جی توڑ کوششیں کر رہی ہے۔ (اور  یہ پروپیگنڈہ پھیلانے میں عالمی میڈیا کافی حد تک کامیاب بھی ہے۔) اور آج کے دور میں لوگ جس طرح سے اسلام اور مسلمانوں کے دیکھ رہے ہیں وہ اسی عالمی پروپیگنڈہ کا نتیجہ ہے کہ ہر مسلمان خاص کر داڑھی والا مسلمان ایک دہشت گرد یا کم از کم زمین کا بوجھ نظر آنے لگا ہے۔

ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو حقیقی اسلام اور اسلامی معاشرے سے آگاہ کرنا ہے۔ اور یہ بتانا ہے کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے جو نہ صرف اسلام کے ماننے والوں کو انسانیت کا درس دیتا ہے بلکہ انہیں ایک پرامن اور تعلیم یافتہ اور صحت مند معاشرہ بنانے کا طریقہ بھی بتاتا ہے۔ اور جہاں اسلام نے پانچوں وقت کے نمازوں کو فرض کیا ہے وہیں اسلام نے ہر ایک مرد اور عورت مسلمان پر علم حاصل کرنا بھی فرض قرار دیا ہے، اور صفائی کو آدھا ایمان بتایا ہے۔

اور اتنا ہی نہیں بلکہ رسول کے تحت یہ بھی بتاتا ہے کہ کسی بے گناہ انسان کو قتل کرنا پوری انسانیت کے قتل کرنے کے مترادف ہے، اور کسی ایک انسانی جان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاں ایک انسان کو ناحق قتل کرنا اتنا بڑا گناہ قرار دیا ہے، وہیں ایک انسانی جان کو بچانے کو بہت بڑا ثواب کا کام بھی بتاتا ہے۔ اور لوگوں کو امن کی طرف راغب کرتا ہے۔

اسک علاوہ اسلام ایک مسلمان کو یہ بھی بتاتا ہے کہ اپنے معاشرے کے غریب محتاج لوگوں کو زکوٰۃ دے کر انکی مدد کیا کرو۔ بلکہ اسلام نے تو ایسے مسلمانوں کو کے لئے سخت وعید سنائی ہے جو نہ خود غریب،مسکین، یتیم اور بیواؤں کی  مدد کرتے  ہیں اور نہ ہی دوسروں کو ان کی مدد کے لیے اکساتے ہیں۔

اور  اسلام بہت سے ایسے احکامات ایک‌ مسلمان کو دیتا ہے جس سے معاشرے میں لوگ امن و سکون کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔

عالمی میڈیا عورتوں کے حقوق کو لیکر اسلام اور مسلمانوں پر بہت حملے کرتا ہے جو کہ سراسر غلط اور غیر منطقی دلائل  پر مبنی ہوتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے عورتوں کو جو حقوق و عزت اور آزادی دی ہے وہ کسی اور مذہب یا فلسفے نے آج تک کسی عورت کو نہیں دے سکا۔ جہاں تک عورتوں کی آزادی کا مسئلہ ہے، تو آج عورتوں کا جو حال یہ نام نہاد لوگوں نے کر رکھا وہ قابل بیان نہیں۔ انہوں نے عورتوں کو ہر اس جگہ بڑھاوا دیا اور لا کھڑا کیا (اور اس طرح سے دیا کہ خود عورتوں کو لگنے لگا کہ یہ لوگ ہماری بھلائ اور ترقی کے لئےکرہےہیں،) جہاں ان مردوں کو شہوانی لذت کی ضرور تھی۔ مگر اسلام اس سے منع کرتاہے،  تو انہیں اچھا نہیں لگتا اور یہ کہتے پھرتے ہیں کہ اسلام عورتوں پر ظلم کرتا ہے۔ جبکہ حقیقت انہیں بھی معلوم ہے کہ عورتوں پر کون ظلم کررہا ہے۔

تو اگر واقعی میں اسلام کو جاننا ہے تو اس کے لئے ہمیں قرآن کریم اور صحیح احادیث کو پڑھنا اور سمجھنا ہوگا۔

چنانچہ میں اظہر جمال اور اپنے  کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر انڈین اسلامک پیس فاؤنڈیشن کو ایک این جی او کے طور پر شروع کیا تاکہ پسماندہ اور ناخواندہ لوگوں کی بغیر کسی نسلی، لسانی اور مذہبی کے امتیاز کے مدد کیا جائے ۔

اور ساتھ ہی لوگوں میں  مسلمانوں کے متعلق غلط فہمیوں کو بھی  دور کیاجائے۔

انہی چند مسائل کے حل کے لیے اس فاؤنڈیشن کے ساتھ ہم آگے بڑھنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

یہ فاؤنڈیشن ضلع سدھارتھ نگر اترپردیش انڈیا میں اپنے اپنے مقاصد کے حصول لۓ کام کرنا شروع کردیا ہے۔