سواتی قوم کی تاریخ پر ایک نظر
سواتی قوم کا شمار قدیم قوموں میں ہوتا ھے اور شاھد ہی اتنی بڑی تاریخ کسی اور قوم کے پاس ہو اپنی تاریخ اپنی پچان اپنی شجرہ ونسب پر اپنا ظہور بہت کم قوم کے پاس ہوتا ھے سواتی وہ واحد قوم ہے جس کے پاس اپنی بزرگوں اور اپنی نسب بڑے قابل فخر اور مستند انداز اور بندوبست میں بڑے قابل فخر انداز میں موجود ھے یہ سعادت صرف سواتی قوم کے پاس ھے اور سواتی قوم کی تاریخ ہر دور میں لکھی گئی فارسی زبان میں بھی سواتی قوم پر بڑی تاریخ لکھی گئی انگریزی زبان میں پشتو زبان میں بھی لکھی گئی اور ھزارہ میں مانسہرہ اور بٹگرام میں تو اپنی چار سو سال کے ایک ایک بزرگ اور ایک ایک نسل کے بارے میں اپنا ظہور رکھتی ہے بہت سارے لوگوں کا خیال ھے کہ سواتی قوم کو سوات کی وجہ سے سواتی کہتے ہیں جب کہ یہ تاثر غلط ھے جب اپ تاریخ میں جائے گے تو یہ نام مختلف ناموں کی شکل میں نظر ائے گے سوادی سواتو سروتی سواتھی طاقت کے ہاتھی کے نام کابل ذکر ہیں سوات کا پرانا نام ادیان تھا یا گندھار پکار جاتا تھا جب سواتی قوم کے دو بڑے سپاہ سالار سلطان فہکھل اور سلطان بہرام دونوں بھائیوں نے سوات پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا اس وقت راج داہر اس سرزمین کا بادشاہ تھا جب سواتی قوم نے اس پر ساتویں ہجری میں ایک زبردست جنگ کے بعد اس علاقے کو فتح کیا اور اس پر مالک اور قبضہ ہو گے اور اس کا نام اپنے بزرگ سلطان شموش العرض جداعلی سوادی کے نام سے منسوخ کیا سواد کا مطلب زرخیز زمین والے لوگ اس قوم کو زرخیز زمین بہت پسند تھی سواد جو بعد میں سوات کہلانے لگا سواتی قوم کا شمار دین اسلام سے بھی بہت پہلے .550.قبل مسیح میں ھے جو دین اسلام سے ایک۔1000.سو سال پہلے اپنا ظہور رکھتی ھے سواتی قوم سلطان سکندر ذلقرنین کورش کبیر سائرس کی نسل میں سے ہیں جو فارس النسل میں سے ہیں دین اسلام سے پہلے دو بڑی طاقتیں کا ظہور تھا ایک فارس اور دوسرا روم سواتی قوم نے فارس زابلستان پر اپنی سلطنت کا ہمیشہ ظہور قائم اور دائم رکھا جب دین اسلام نے ایران فتح کیا تو سواتی قوم نے تیسری ہجری میں خراسان پر اپنے ڈیرے جم لیا تھے جو موجود جیسے افغانستان کہتے ہیں پھر سواتی قوم کے بزرگوں کو خراسان کے بلخ کے سلاطین کہلانے لگے جیسے ھمارے بزرگ سلطان کجامن بلخ پڑھ اور کہا جاتا ھےجب چوتھی ہجری میں مغلوں نے افغانستان پر اپنی حکومت قائم کی تو اس وقت سواتی قوم بھی خراسان پر قبضہ اور مالک تھی کابل نیگرہار لغمان کونڑ ترخشاں بدخشاں پر اپنی راج دھانیاں قائم کی ہوئی تھی جب ساتوں ہجری میں محمدد غوری کو عروج ہویا غوری قوم سے جو ھم نسبت رکھتے ہیں ان کا نشان شیر خورشید ھے تو سواتی قوم کے دو بھائی سلطان فہکھل اور سلطان بہرام نے اپنی قوم کے ساتھ مل کر سب سے پہلے باجوڑ کو فتح کیا اور پھر سوات کو فتح کر کے اپنی حکومت قائم کی پھر دونوں بھائیوں نے اپنے قلعہ بنا لئے سلطان فہکھل نے سوات میں منگلور کے مقام پر اور سلطان بہرام نے لغمان میں پاپنیی کے مقام پر گبر قلعہ کی بنیاد رکھی اور باجوڑ میں بھی قلعہ گبر کی بنیاد رکھی سلطان بہرام کی اولاد افغانستان میں کابل کونڑ بدخشان نیگرہار لغمان پر حکومت کی اور سلطان فہکھل جیسے سلطان پکھل کی اولاد کا لقب مل وہ سوات دیر بونیر اور جہلم تک کی سلطنت کے مالک بنے پھر کچھ عرصے کے بعد سواتی قوم کے ایک سپاہ سالار سلطان شاہ میر گبری سواتی نے کشمیر کو فتح کیا اور دین اسلام کی بنیاد رکھی یہ دین اسلام کے پہلے سپاہ سالار تھے سواتی قوم کو یہ بھی اعزازات حاصل ھے جو اج خیبر پختونخوا کی جو سر زمین ھے اس پر دین اسلام کا جھنڈا بلند کرنے میں اول کردار رہا ھےاور دین اسلام خاطر یہاں ہندوں اور سکھوں سے بڑی جنگے کی ہیں اور دین اسلام کو پھلایا ھے جھنوں نے کشمیر میں دین اسلام کو فروغ کیا یہ سواتی قوم کے بزرگ سلطان شاہ میر گبری سواتی قوم کو یہ اعزاز حاصل ھے ایران فارس خراسان افغانستان باجوڑ کشمیر اشنغر تک دین اسلام کی بنیاد رکھی جب کشمیر کو فتح کیا تو سلطان فہکھل نے ان تینوں گبر سلطنت کو ملا کر اس کو پکھلی سرکار کا درجہ دیا اور اس نام سے منسوب کیا ۔۔۔۔۔۔پکھلی سرکار
پکھلی سرکار سلطان فہکھل کے نام سلطان پکھل کے نام سے منسوب ھے جس میں اس کے چار بڑے قلعہ درالخافہ تھے لغمان میں پاپنیی سوات میں منگلور باجوڑ میں گبر قلعہ کشمیر میں پھٹان کوٹ کے نام سے ان سب کو یکجا کر کے پکھلی سرکار کا درجہ دیا گیا یہ قوم بڑی دلیر نڈر اور تلوار بازی پر بڑی محارت رکھتی تھی اس کی بنیاد۔ 1192 عیسوی سے لے کر .1519.عیسوی تک رہی اس میں کشمیر ھزارہ ڈویثزن کے علاقے ملاکنڈ ڈویثزن کے علاقے باجوڑ اشغنر خراسان موجود افغانستان کاشغنر کے علاقے شامل ہیں اور تقریبا چار سوسال تک اس سلطنت کے قبضہ اور مالک رہے اخر کار پندرہ عیسوی میں یوسف زئی دلزکوں اور بہت سارے قبائلوں نے مغلوں کے ساتھ مل کر اس سلطنت پر حملہ اور ہوئے اس وقت مغلوں کے بادشاہ بابر نے ان لوگوں کے ساتھ مل کر باجوڑ پر حملہ کیا گیا تاریخ بتاتی ھے کہ اس سر زمین پر تلوار سے اس قوم کو شکست دینا نامکمن سی بات تھی اس سر زمین پر توپ کے گولوں سے جس قوم پر پہلے بار بارش ہوئی اس قوم کا نام سواتی ھے اس جنگ میں ھماری قوم کے تین ھزار سواتی شہید ہوئے اس وقت اس قوم کا اخری سلطان اویس خان سواتی تھا اور سواتی قوم کی اپس کی رنجشوں کی وجہ سے اس سلطنت کا ستارہ سن 1519.عیسوی کو غروب ہویا تقریبا چار سو سال سلطنت ختم ہوئی اور تقریبا پندرہ سال جنگ لڑنے کے بعد اس سر زمین پر یوسف زئی قبضہ ہو گئے اس سلطنت کے اوپر سواتی قوم کے بیس سے بائیس سلطانوں نے حکومت کی جس کی اولاد اج ھزارہ پکھل بٹگرام الائی بٹل دیر سوات باجوڑ میں کشیر تعداد میں اباد ھے یوسف زئی قبیلے کے قبضے کے بعد جب ان کے سرادر کجو خان کا دور ایا تب تقریبا تیس چالیس سال کے بعد پھر سواتی قوم متحرک ہوئی اور سوات ویلی پر ایک بڑا جرگہ منعقد ہویا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ھم اپنے بزرگ کے نام سے منسوب علاقہ جو ھزار ڈویژن میں پکھلی ھے اس کو فتح کریں گے اس وقت وہاں ترکوں کی حکومت تھی جو ڈیڑھ سو سال سے حکومت کر رہے تھے ان کے دو بڑے قلعہ تھے ایک تھاکوٹ کے مقام پر قلعہ چھانچل اور دوسرا گولی باغ پکھلی میں موجود تھا پھر سواتی قوم نے اخون سالاک بابا کی قیادت میں شانگلہ کے راستے سے اس سرزمین پر حملہ اور ہوئے سب سے پہلے تھاکوٹ کے قلعہ چانچل کو فتح کیا اور وہاں سکونت اختیار کی پھر اس کے بعد گولی باغ جو پکھلی میں موجود تھا جنگ اور جدل کے بعد اس کو بھی فتح کیا یہ سن پندرہ سو نوے .1590.سے لے کر 1647.کے عرصے میں یہ واقعات پیش ائے اس طرح اس سرزمین ھزارہ پر اخری جنگ سواتی قوم نے لڑی تو اس خطے پر قبضہ اور مالک بن گئے پکھلی بالاکوٹ اوگی بٹل بٹگرام الائی گھڑی حبیب اللہ جبوڑی اور ارد گرد کے علاقوں کےمالک بن گئے تھاکوٹ سے لے کر مانگل تک سواتی قوم اس سرزمین کے مالک بن گئے اور اج تک مالک ہیں جنگ میں امد لشکر میں جتنے بھی سواتی قوم کے لوگ اس کا حصہ رہے ان کو برابری کے حساب سے یک تپہ نمکئ زمین تقسیم کی گئی جو اج تک اپنے اپنے علاقوں کے مالک ان کی اولاد ان سے پحچنے جاتے ہیں جب انگریز ایا تو اس وقت پہل بندوبست کیا گیا تقریبا .1820.میں تو تمام سواتی قوم کے بندوبست کئے گئے میدانی اور نہری زمین اور تمام اقوام کے بندوبست کئے گئے سواتی قوم کو خان کا لقب دیا گیا بڑے بڑے جاگیردار خان ممبر ایم ایل اے ایم پی اے ایم این اے اور بڑی بڑی ہستیوں نے اس سرزمین پر اپنا ظہور رکھا اس زمین پر تقریبا سواتی قوم کے چار سو سال ہو چکے ہیں اور ھزارہ کے تین بڑے ضلعوں پر مانسہرہ ضلع بٹگرام پکھل اوگی ضلع تورغر میں سواتی کشیر تعداد میں اباد ہیں اور ایک عدد شمار کے مطابق سات اٹھ لاکھ سے زیادہ اباد ہیں سواتی قوم کے بیس سے زیادہ قبیلے ہیں اور اس وقت ھزار ڈویژن میں ان کی دو سو بارہ سے زیادہ خیل موجود ہیں ان کی جدامجد تین ہیں تمام سواتی قوم کے اپس میں خون کا راشتہ ھے اور ایک دوسرے کے ساتھ قریبی راشتہ داری ھے یہ پشتو اور ہندکو دونوں زبان بولتے ہیں بٹگرام الائی تھاکوٹ اوگی سو فیصد پشتو بولتے ہیں پکھلی میں پشتو اور ہندکو دونوں زبانوں بولی جاتی ہیں بالاکوٹ گھڑی حبیب اللہ کاغان ناراں میں ہندکو بولتے ہیں.