مردوں کو اللہ نے ذمہ دار ضرور بنایا ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ عورتوں کی ذمہ داریاں اس سے ذیادہ ہے ۔پردہ،گھریلوں کام کاج،بچوں کی ذمہ داریاں ،شوہر کی خدمت وغیرہ وغیرہ ۔عورت کی زندگی انتہائی حساسیت کا حامل ہے اور جب اس سے حساسیت ختم ہو جاتی ہے تو معاشرے کے اندر لبرلزم (بے لگام اذادی)کو فروغ ملتا ہے اور جب معاشرے کے اندر بے لگام اذادی کا دور شروع ہوجاتی ہے تو وہاں انسانیت کی توہین کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے پھر ایسی کہانیاں جنم لیتی ہے جس کو دیکھنے سے انسان دھنگ رہ جاتا ہے۔

طالب العلمی کا دور انتہائی جذبات اور خواہشات کا مجموعہ ہوتا ہے کیونکہ انسان کے اندر خواہشات نفسانی اباسین کی طرح لہروں کی شکل میں روانی کرتی ہے۔اور جب اسی دور میں انسان کے اندر اس بے لگام اذادی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے تو انسان سے اپنے روایات ، اقدار ، مذہب ، دین  الغرض یہ کہ سب کچھ بھول جاتا ہے ۔

اور جب اسی دور میں ایک لڑکی بالوں کو ڈرائی کر کے گنگریلی بناکے گھر نکلتی ہوئی اور ایک زبردست قسم کا شرٹ اور تنگ پتلون پہن کر ہاتھ میں زبردست قسم کا موبائیل فون اٹھاکر کلاس میں چلی جاتی ہے ۔جب اواز کو سریلی کر کے اور انتہائی عجب سٹائل میں بات کرنے کا انداز بناتی ہے۔اور جب قدموں کے ٹپ ٹپ میں کیٹ واک کا سٹائل بناتی ہے ۔

تو کون ابن آدم اس کے سامنے خواہشات نفسانی کو لگام دے گا؟؟

اور یہ کافی نہیں خواہشات نفسانی کو ابھارنے کے لئے اس کو بطور نشریات استعمال کیا لیکن افسوس بنت ہوا کو خبر ہی نہیں۔۔

پھر سماج کا نظام درہم برہم ،گھریلوں تنازعات نے جنم لیا طلاق کا معاملہ اٹھ گیا اور یوں معاشرے کے اندر غیرفطری تعلقات کو فروغ ملا ۔

#حرف_جرار