محمد عزیز یار خان آفریدی
▪︎ پیدائش : 4, اپریل 1904 بمقام قائم گنج ، فرخ آباد ، اتر پردیش بھارت
▪︎ وفات : 8, دسمبر 2004 بمقام کراچی پاکستان
عزیز یار خان متخلص 'یار' کی شاعری اور ادبی کاوشوں معہ غزلیات ، نظمیات ، قطعات اور حمدیہ و نعتیہ کلام کے بارے میں معزز ادبی زعماء ، شاعر ، نقاد اور ہم مشرب و ہمعصر احباب کی آراء و تبصرے ان کی تین شائع شدہ دیوان میں موجود ہیں
محمد عزیز یار خان کو عرف عام میں "بھائی جان" کے نام سے پکارا جاتا تھا
عزیز یار خان "بھائی جان" کی پیدائش سنہ 1904ء بمقام قائم گنج ، فرخ آباد ، شمالی ہندوستان میں آفریدی خیل کے محمد سعادت یار خان آفریدی کے متمول گھرانے میں ہوئی
عزیز یار خان کی ابتدائی تعلیم و تربیت ، اردو ، فارسی و انگریزی سے شغف اور اردو شاعری سے رغبت لکھنئو و اوودھ کی مضافاتی آبادی لکھیںم پور کھیری کے تہذیبی و ادبی ماحول میں پروان چڑھی
مکتبی تعلیم کی تکمیل کے بعد بھائی جان ، اتر پردیش کے سرکاری محکموں میں ملازمت کے ساتھ ساتھ مقامی و مضافاتی محافل مشاعرہ میں گاہے بگاہے شرکت کرتے
سنہ ساٹھ عیسوی کی دہائی میں عزیز یار خان کی غزلوں ، نظموں اور حمدیہ و نعتیہ کلام پر مبنی ان کے ہاتھ سے خوشخط لکھی ہوئی ڈائری کہیں کھوگئی جو باوجود تلاش بسیار دستیاب نہ ہوسکی ، اس گمشدہ ڈائری میں ان کا گذشتہ ساٹھ برس پر محیط لکھا ہوا کلام درج تھا ، یہ ایک غیر معمولی ادبی نقصان تھا جس کی تلافی کیلئے عزیز یار خان نے اپنی یادداشت کے انحصار پر اپنے گمشدہ کلام کو ازسر نو مرتب مرتب کرنے ساتھ ساتھ دیگر آمد شدہ کلام کو مجتمع کیا ، جس کی ترتیب ، تدوین اور انتخاب کی شکل میں پہلا دیوان "لذت آزار" کے عنوان کے تحت سنہ 1986 میں شائع ہوا
سنہ 1990 عیسویں میں عزیز یار خان کے بقیہ کلام کا دوسرا منتخب مجموعہ بعنوان "نوائے دل یار" شائع ہوا ؛ اس کے بعد ان کے "حمدیہ و نعتیہ" کلام کے بھی دو کتابچے شائع ہوئے
سنہ 2004 ، ماہ فروری میں عزیز یار خان کو دل کا دورہ پڑا ، گو کہ وہ ، ماشاءاللہ ، 4 اپریل سنہ 2004 میں سو سال کی عمر کو پہنچ کر بھی الحمدللہ صحتمند ، چست و توانا تھے ، چہل قدمی کے ساتھ اپنے تمام کام خود کرنے کی کوشش کرتے تھے
عزیز یار خان عرف 'بھائی جان' نے اپنی صد سالہ زندگی میں گردش لیل و نہار ، صدمات و غم و آلام ، خوشیاں و شادمانیاں اور بھرپور جدوجہد کے ساتھ اپنی تمام تر ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں
عزیز یار خان کا آخری شعری مجموعہ کلام "متاع عزیز" کی اشاعت سنہ 2009 میں مکمل ہوئی
بالآخر سنہ 2024 میں عزیز یار خان 'یار' کے تینوں کاغذی مطبوعہ دیوان بشمول کلام "حمد و نعت عزیز" کی از سر نو برقی کتابت و برقی اشاعت مکمل ہو کر pdf Digital Composing میں دستیاب ہیں
● لذت آزار
● نوائے دل یار
● حمد و نعت عزیز
● متاع عزیز
4 دسمبر 2004 کو عزیز یار خان 'بھائی جان' پر دل کا دوسرا دورہ پڑا ، افراد خانہ کی موجودگی میں اطمینان سے بآواز بلند کلمہ پڑھا ، خود اپنا چہرہ چادر سے ڈھک کر اپنی سو سال ، آٹھ ماہ اور چار روزہ زندگی کی آخری سانس لی اور خالق حقیقی سے ملنے راہ عدم کی جانب روانہ ہوگئے
"خان معمر" کراچی میں اپنی آخری آرامگاہ میں عجب شان بے نیازی اور تمکنت سے آسودہ خاک ہیں
¤ آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے ، آمین